پولیس کا کہنا ہے کہ ان لڑکوں کے خلاف دہشتگردی سے متعلق فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
آسٹریلیا میں پولیس کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز گرفتار کیے جانے والے دو نوجوان نام نہاد تنظیم دولتِ اسلامیہ سے متاثر ہو کر ایک حملہ کرنے والے تھے۔
16 سالہ ان لڑکوں کو ایک مسجد کے پیچھے سے ایک گلی میں اس وقت پکڑا گیا جب کہ ان کے پاس مینہ طور پر تلوار طرز کی چھریاں تھیں جو انھوں نے ایک روز قبل ہی خریدی تھیں۔
اس کے علاوہ ان کے پاس سے کاغذ پر لکھی دولتِ اسلامیہ سے بیعت بھی برآمد ہوئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ان لڑکوں کے خلاف دہشتگردی سے متعلق فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ان لڑکوں میں سے ایک کے والد بھی دہشت گردی کے ارتکاب میں قصوروار ٹھہرائے جا چکے ہیں۔ تاہم پولیس نے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی ہے۔
دونوں لڑکے بچوں کے لیے مخصوص عدالت میں نہ تو پیش ہوئے اور نہ ہی انھوں نے ضمانت کی درخواست دی تھی۔
نیو ساؤتھ ویلز کی ڈپٹی پولیس کمشنر کیتھرن برن نے صحافیوں کو بتایا کہ ان دونوں پر فردِ جرم عائد کریں گے کہ یہ حملہ دولت اسلامیہ سے متاثر ہوکر کیا جانے والا تھا۔
نیو ساؤتھ ویلز کی ڈپٹی پولیس کمشنر کیتھرن برن نے صاحفیوں کو بتایا کہ ان دونوں پر الزام عائد کریں گے کہ یہ حملہ دولت اسلامیہ سے متاثر ہوکر کیا جانے والا تھا
ان کا کہنا تھا: ‘ہمارے پاس ایسی کوئی خاص معلومات نہیں ہیں کہ آخر ان کا نشانہ کیا ہوسکتا تھا، ہم الزام عائد کریں گے جو بھی کچھ تھا وہ ایک بڑا حملہ ہوسکتا تھا۔’
مقامی میڈیا کے مطابق یہ گرفتاریاں ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے تحت ہوئی ہیں۔
آسٹریلیا میں وفاقی محکمہ پولیس کے نائب کمشنر مائیک فیلن کا کہنا تھا کہ ‘ہم کافی پہلے سے یہ کہتے رہے ہیں کہ عوامی سلامتی سب سے اہم ہے۔ اگر کسی کو بھی نوجوانوں کے ریڈیکلائزیشن کے متعلق پتہ چلے تو وہ ہمیں اس بارے میں آگاہ کریں۔’
ایک ماہ قبل بھی سڈنی کے جنوب مغربی علاقے میں قتل کی کوشش اور دہشت گردانہ حملے کے شبہے میں ایک شخص کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد یہ گرفتاریاں ہوئی ہیں۔
ستمبر کے مہینے میں وزیراعظم میلکم ٹرنبول نے، دولت اسلامیہ نے جب اپنے حامیوں سے آسٹریلیا میں حملہ کرنے کے لیے اکسایا تھا، کہا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے حملوں کا حقیقی خطرہ ہے۔