موغادیشو ۔ موغادیشو کی تاریخ کے بدترین دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 230 تک پہنچ گئی.افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو کے مصروف علاقے میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 230 تک پہنچ گئی ہے۔سنیچر کو دھماکہ موغادیشو کے ایک ہوٹل کے دروازے کے قریب دھماکہ خیز مواد سے بھرے ایک ٹرک سے کیا گیا تھا۔یہ واضح نہیں ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا ہے تاہم موغادیشو میں عسکریت پسند تنظیم القاعدہ سے منسلک الشباب گروپ اس سے قبل بھی صومالیہ میں اس طرح کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
پولیس افسر ابراہیم محمد نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ زخمی ہونے والے تین سو افراد میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔صومالیہ کے صدر نے ملک میں تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے جبکہ اتوار کو جائے وقوعہ پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کئی خاندان اس وقت دھماکے کی جگہ پر موجود ہیں اور اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں۔
موغادیشو کے ایک رہائشی محی الدین علی نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ‘میں نے کبھی اتنا بڑا دھماکہ نہیں دیکھا، پورے علاقے کو تباہ کر دیا گیا ہے۔صومالیہ میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ سفاری ہوٹل ختم ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ بہت سے لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ سفاری ہوٹل ختم ہوگیا ہے اور بہت سے لوگوں کا ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔شہر کے مدینہ ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد یوسف حسن نے بتایا کہ ہپستال میں 72 زخمیوں کا اعلاج کیا جا رہا ہے جس میں سے 25 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔محمد یوسف حسن نے بتایا کہ زخمیوں میں سے کئی کی ٹانگیں اور بازوں دھماکے کی شدت سے ضائع ہو گئے ہیں۔