نئی دہلی: نجیب کی والدہ نے کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی۔ راہل نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو نجیب کی گمشدگی کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے نجیب کی ماں سے اس وقت کہی جب مولانا اسرارالحق قاسمی کی قیادت میں ایک وفد نے ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس سے پوری بات سنجیدگی سے سننے کے بعد کہاکہ وہ اس معاملے میں اعلی پولیس افسران سے رابطہ کرکے اس کیس کے سلسلے میں ہونے والے پیش رفت کے بارے میں واقفیت حاصل کریں گے اوراسی کے ساتھ حکومت کی لاپروائی کے خلاف اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔
واضح رہے کہ کشن گنج سے لوک سبھا ایم پی مولانا محمد اسرار الحق قاسمی نے آج تین ہفتے سے لاپتہ جے این یو کے طالب نجیب احمدکے معاملے کے سلسلے میں نجیب کی والدہ اور ان کے دیگر اہل خانہ کے ساتھ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی سے ان کی رہائش پر ملاقات کی اور راہل گاندھی سے مطالبہ کیا کہ لاپتہ طالب علم کو جلد از جلد تلاش کرنے میں مددکی جائے ۔ مولانا قاسمی نے مطالبہ کیا کہ کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی کا قیام ہو جو اس معاملے کی پوری تفتیش کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اس معاملے میں جو بھی مجرم ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی ہو۔ انہوں نے پولیس کے رویے پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے نجیب کی ماں فاطمہ نفیس نے روتے ہوئے اپنے بیٹے کی داستان بیانی کی اور کہا کہ آپ مظلوموں کی آواز بلند کرتے ہیں اور اسی امید کے ساتھ آپ سے ملنے آئی ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب تین لڑکوں نے ان کے بیٹے کو پیٹا تو اس نے اپنی ماں کو فون کیا جس کے بعد وہ اپنے دوسرے بیٹے کے ساتھ فوراً دہلی روانہ ہوگئیں اور 5 نومبر کو دن 11 بجے آنند وہار بس اسٹاپ پہنچی اور اس وقت کچھ طلبہ نے نجیب کو ہاسٹل میں دیکھاتھا لیکن اس کی ماں جب تک جے این یو پہنچی ۔ تب تک نجیب غائب تھا، اس کی ماں نے یہ بھی بتایا کہ تین لڑکوں کے بعد لگ بھگ نو اس لڑکوں نے مل کر انہیں بری طرح پٹائی کی جس کے بعد اسے دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں لے جایاگیا جہاں اسپتال نے اسے داخل کرنے سے یہ کہہ کر منع کردیا کہ جب تک پولیس میں کیس درج نہ ہو تب تک وہ اسے داخل نہیں کرسکتے ہیں جس کے بعد اس کے دوستوں نے اس سے یونیورسٹی لے کر آئے یہ تمام واقعہ دیر رات کا ہے لیکن اگلے ہی دن 11 بجے سے وہ غائب ہے ۔ گفتگو کے دوران نجیب کے پھوپھا مشرف حسین ، اس کی بہن صدف مشرف، ارشاد قمر اور مولانا قاسمی کے معاونین مولانانوشیر احمد اور منظر امام شامل تھے۔