مدھوبنی۔؛ طلاق ثلاثہ بل کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ریاست بہار کے ضلع مدھوبنی میں لاکھوں خواتین نے ایک بار پھر لاکھوں کی تعداد میں ریالی نکالتے ہوئے احتجاج درج کرایا۔پورا مدہوبنی مسلم خواتین کے جم غفیر سے بھرگیا تھا۔
تمام عورتیں تختیاں لئے ہوئی تھیں جس پر اردو، ہندی اور انگلش میں لکھا ہوا تھا ’’ ہم قانون شریعت کے پابند ہیں’’ ترپل طلاق بل واپس لو ‘‘ ہمیں یہ بل منظور نہیں ‘‘ ’’شریعت کا قانون ہمارا اعزاز ہے ‘‘ ہم شریعت میں تبدیلی نہیں چاہتے ، ہماری شریعت میں مداخلت بند کرو ‘‘ صدر جمہوریہ اپنا پارلیمانی خطاب واپس لیں‘‘ جیسے نعرے درج تھے۔ قاضی اعجاز احمد قاسمی اور قاضی حبیب اللہ، قمرالہدی تمنا اور رکن اسمبلی فیاض احمد کی موجودگی میں ذمہ دارخواتین نے لاکھوں خواتین کے ساتھ آج مدہوبنی ڈی ایم کے سامنے تقریبًا ساڑھے 12 بجے عرضِ داشت پیش کر کے کہا کہ ہم مسلمان عورتیں حکومت ہند کے ذریعے پارلیمنٹ میں منظور شدہ طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرتے ہیں،ہم مسلم خواتین کا یہ شدید احساس ہے کہ مسلم ویمن (پروٹیکش آف رائٹس ان میرج) ایکٹ 2017 بڑی عجلت میں پاس کیا گیا ہے
اور اس بل کی تیاری میں کسی مسلمان عالم دین اور دانشوروں سے مشورہ نہیں لیا گیا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایسے بل کی کوئی ضرورت نہیں تھی، یہ بل دراصل دستور ہند کی دفعات اور خواتین و بچوں کے مفادات کے سخت خلاف ہے ہم صدر جمہوریہ ہند کے حالیہ مشترکہ پارلیمانی اجلاس میں خطبہ کے دوران مسلم خواتین کے سلسلے میں جو ایک اور دل آزار حملے کئے گئے اس کی سختی سے نہ صرف مذمت کرتے ہیں، بلکہ حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صدر جمہوریہ کے ان الفاظ اور ریمارکس کو حذف کرے،
ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلم ویمن پروٹیکش بل کے نام پر مسلم خواتین کی اہانت و دل آذاری نہ کرے، ہم مسلم خواتین کو دستور ہند میں دیئے گئے حق آزادی و اختیارات کو سلب کرنے کے کوشش نہ کرے، ہمارا مطالبہ ہے کہ صدر جمہوریہ کے خطاب میں سے مسلم خواتین سے متعلق سطور کو حذف کیا جائے اور حکومت کو مشورہ دیا جائے کہ اس ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے احساسات کو مجروح نہ کرے۔