سرینگر،:کشمیر وادی میں حزب کمانڈر برہان وانی کی بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں موت کے بعد بھڑکے تشدد اب بھی جاری ہے اور ماحول کشیدہ بنا ہوا ہے. ریاستی حکومت نے حالات کو دیکھتے ہوئے کئی مقامی اخبارات کے دفاتر پر چھاپہ ماری کی اور کیبل ٹی وی کی نشریات بھی روک دیا، جس سے وادی میں میڈیا اندکار کی حالت بن گئی ہے.
مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا، ” شمالی کشمیر میں کئی مقامات پر وقفے وقفے سے پتھراؤ کی چھٹپٹ واقعات ہوئیں. ” کپواڑہ ضلع کے هاٹملا گاؤں میں ہجوم نے ایک پولیس چوکی پر حملہ بول دیا. پولیس ترجمان نے بتایا، ” صورت حال پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے کی گئی کارروائی میں تین افراد زخمی ہوئے. زخمیوں میں سے ایک شخص کی زخم زیادہ ہونے سے موت ہو گئی. ”
اس کے ساتھ ہی گزشتہ ایک ہفتے میں کشمیر میں جاری تشدد مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 42 ہو گئی. پولیس ذرائع نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے ایک گاؤں میں مشتبہ دہشت گردوں کی فائرنگ میں دو افراد زخمی ہوئے ہیں. زخمیوں میں سے ایک شخص گرفتار کئے گئے مردہ حزب کمانڈر برہان وانی کے ساتھی کا رشتہ دار ہے.
میڈیا اندکار
ریاستی حکومت نے کشمیر میں چل رہے پرتشدد احتجاج مظاہروں کی خبر پر پرتيكشت: روک تھام لگانے کا مقصد جمعہ کی رات بہت پرنٹنگ پریس پر چھاپہ مار کر اردو اور انگریزی کے بڑے اخبارات کی کاپیاں ضبط کر لیں. اخبارات کے ایڈیٹرز اور مالکان نے اس کے بعد ایک اجلاس میں ریاستی حکومت کی اس کارروائی کو ‘پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا اور’ ہر قیمت پر اس کے خلاف لڑنے ‘کا حل. ایڈیٹرز نے ایک بیان جاری کر کہا کہ وہ ریاستی حکومت سے اس سلسلے میں بات چیت کریں گے، لیکن ایک ترجمان نے انہیں بتایا کہ ‘وادی میں امن کی بحالی کو روکنے کے لئے سنجیدہ تشدد کی تشویش سے اگلے تین دنوں تک سخت کرفیو لاگو رہے گا.’
ریاستی حکومت کے ترجمان نے سرینگر کے ایڈیٹرز کو بتایا کہ ایسی صورت میں ‘میڈیا کا ٹریفک اور اخبارات کی تقسیم نہیں ہو سکے گا.’ ایڈیٹرز نے حکومت کے اس اقدام کو ‘قابل مذمت’ کہا ہے. حکومت کی کارروائی کی وجہ سے سری نگر کے سب سے زیادہ اخبار نہیں دکھاوا سکے اور جن اخبارات کی کاپیاں چھپ گئی تھیں ان پر قبضہ کر لیا گیا. پبلشرز نے اپنی اپنی ویب سائٹس پر دعوی کیا کہ ان کی طباعت کاپیاں ضبط کر لی گئیں اور پرنٹنگ پریس کے لئے کام کرنے والے لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا.
اخبار ‘گریٹر کشمیر’ کی ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا، ” پولیس اہلکاروں نے ‘گریٹر کشمیر’ کی پرنٹنگ کے لئے تیار کی گئی پلیٹوں اور ایک اردو روزنامے کشمیر اجما ‘کی 50،000 پرنٹ کاپیاں ضبط کر لیں اور جی كےسي. پرنٹنگ پریس کو بند کر دیا. ” ایک اور انگریزی روزنامہ ‘کشمیر ریڈر’ نے کہا، ” پولیس نے ‘کشمیر ریڈر’ کی کاپیاں ضبط کر لیں. ” روزنامہ نے کشمیر ریڈر ڈاٹ کوم پر کہا، ” پولیس نے جمعہ رات دو بجے راگرےتھ واقع كےٹي پرنٹنگ پریس پر چھاپہ مار کر آٹھ افراد کو حراست میں لے لیا اور ‘کشمیر ریڈر’ کی کاپیاں بھی ضبط کر لیں. ”
كےٹي پریس وادی کے بڑے پٹگ پرےسو میں ایک ہے اور بہت روزانہ اخبارات جیسے کشمیر ریڈر، تميل-اے-ارشاد، کشمیر ٹائمز، کشمیر آبزرور، دی کشمیر مانیٹر، براٹر کشمیر اور کشمیر ایج پرنٹ کرتا ہے. ایک ہاکر نے کہا، ” جب ہم تقسیم کے لئے سماچر خط کی کاپیاں لینے گئے تو پولیس اہلکار پہلے ہی بنڈلوں پر قبضہ کر چکے تھے. جب ہم نے ان سے پوچھا یہ کیوں ہو رہا تھا تو ان لوگوں نے ہمارے ساتھ دوريوهار کیا. ”
خراب ہیں حالات
موبائل نیٹ ورک یہاں جمعرات کی شام سے معطل ہے اور گذشتہ 8 جولائی کو حزب کمانڈر برہان وانی (22) سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد سے یہاں موبائل انٹرنیٹ سروس بھی بند ہے. وادی میں ہفتہ کو ساتویں دن بھی بدامنی بنی ہوئی ہے. علیحدگی پسندوں نے لوگوں سے پیر تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے. وادی میں واحد بھارت مواصلات کارپوریشن لمیٹڈ (بی ایس این ایل) کی موبائل سروس اور انٹرنیٹ كنےكٹيوٹي کے طور پر واحد بی ایس این ایل براڈبینڈ سروس دیا گیا ہے.