علی گڑھ ۔ تین طلاق پر اے ایم یو وی سی نے ہندو مہاسبھا سے بات چیت کی۔ یوپی میں یوگی حکومت کے قیام کے بعد تین طلاق کو لے کر بحث چھڑی ہوئی ہے۔ اسی مسئلے پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ضمیر الدین شاہ اور ہندو مہاسبھا کی قومی سکریٹری ڈاکٹر پوجا شگون پانڈے کے درمیان میٹنگ ہوئی جس کی طلبہ نے مخالفت کی۔ مشتعل یونیورسٹی طلبا نے احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تین طلاق جیسے مسائل پر ہندو تنظیموں کے ساتھ بات چیت ٹھیک نہیں ہے۔ ان کا الزام ہے کہ یہ مسلمانوں سے منسلک مسائل پر مداخلت ہے۔
طالب علموں نے کہا، وائس چانسلر خود چل کر ہندو مہاسبھا کی لیڈر کے پاس پہنچے۔ اگرچہ میٹنگ کو لے کر وائس چانسلر شاہ نے کہا، ‘ہمارے لئے کوئی اچھوتا نہیں ہے۔ یونیورسٹی کے فوائد کے لئے کسی سے بھی بات چیت کر سکتے ہیں۔
طالب علموں کے جذبات کے ساتھ ہوں، ان کی مخالفت نہیں کر سکتا۔ شاہ نے کہا، ‘ہندو مہاسبھا کے لوگوں کا کیمپس میں احتجاج ہو رہا تھا، اس لئے یونیورسٹی سے باہر بات چیت کر رہا ہوں۔’
ادھر، ڈاکٹر پوجا شگون پانڈے نے کہا، تین طلاق کا مسئلہ عروج پر پہنچ گیا ہے۔ اے ایم یو اہم ادارہ ہے۔ ایسے ادارہ کے ساتھ کھلی بات چیت کا مقصد پیغام کو دور تک پہنچانا ہے۔ طالب علموں نے کہا کہ ہندو تنظیموں کی جانب سے اے ایم یو میں تین طلاق کے معاملے پر وہ بحث کی مخالفت کریں گے۔ مذہبی معاملے پر اے ایم یو کیمپس میں بحث نہیں ہونا چاہئے۔ تین طلاق کے معاملے پر وائس چانسلر یا ہندو مہاسبھا کتنا جانتی ہے؟ طالب علموں نے کہا، ‘ان کو فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ علما اور مسلم مذہبی رہنماؤں کو اس معاملے میں فیصلہ کرنا ہے۔